سپریم کورٹ کا فیصلہ: ٹرمپ کو غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کی اجازت


🔹 تعارف

امریکہ کی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے حق میں بڑا فیصلہ سنا دیا ہے، جس کے تحت اب انہیں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔ یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے امیگریشن کے حوالے سے ایک بڑی قانونی فتح قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکہ میں تارکین وطن کا معاملہ سیاسی طور پر نہایت حساس بنا ہوا ہے۔


🔹 عدالتی فیصلہ: ایک بڑی قانونی کامیابی

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے تازہ ترین فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو یہ اجازت دے دی ہے کہ وہ ان افراد کو جو غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم ہیں، فوری طور پر ملک بدر کر سکے گی۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب صدر ٹرمپ کی جانب سے امیگریشن کے معاملے پر سخت رویہ اپنایا گیا ہے، اور وہ پہلے ہی لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک چھوڑنے کے لیے ڈیڈلائن (24 اپریل) دے چکے ہیں۔


🔹 ماضی کا پس منظر

اس سے قبل سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو ایک الگ کیس میں تارکین وطن کی ملک بدری سے روک دیا تھا۔ یہ مقدمہ ’Alien Enemies Act‘ کے تحت دائر کیا گیا تھا، جس میں عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹرمپ اس قانون کے تحت مخصوص گروپس کو ملک بدر نہیں کر سکتے۔

اس پر صدر ٹرمپ نے سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا:

’’عدالتیں مجھے وہ کچھ کرنے نہیں دے رہیں جس کے لیے امریکی عوام نے مجھے منتخب کیا۔‘‘


🔹 ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی

ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی ہمیشہ سے سخت رہی ہے۔ ان کے دورِ صدارت میں بارڈر سیکیورٹی، غیر قانونی مہاجرین کی روک تھام، اور ملک بدری کے اقدامات پر خاص زور دیا گیا۔

اب، سپریم کورٹ کے اس نئے فیصلے کے بعد، ٹرمپ حکومت کو اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنے میں قانونی طور پر تقویت مل گئی ہے۔


🔹 سیاسی اور قانونی مضمرات

اس فیصلے کے بعد نہ صرف ٹرمپ کی سیاسی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے، بلکہ یہ اقدام ممکنہ طور پر آنے والے انتخابات میں ریپبلکن ووٹرز کے لیے بھی کشش کا باعث بنے گا۔

دوسری جانب، انسانی حقوق کے علمبردار ادارے اور امیگریشن وکلا نے اس فیصلے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کے نتیجے میں کئی خاندان متاثر ہو سکتے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top