
تسمیہ قتل کیس: پولیس کی تفتیش پر سوالات، والد نے سعودی عرب سے انصاف کی اپیل کر دی
کوٹلی (آزاد کشمیر) — چھ سالہ تسمیہ سہیل کے اندوہناک قتل کیس نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے جب مقتولہ کے والد نے پولیس کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے سعودی عرب سے ویڈیو پیغام میں انصاف کی دہائی دی ہے۔
پولیس کا مؤقف اور ملزم کی گرفتاری
29 جولائی 2025 کو کھوئی رٹہ، سیدپور سے تسمیہ سہیل کی گمشدگی کی اطلاع موصول ہوئی۔ مقامی پولیس، ریاستی ادارے، اور علاقہ مکینوں نے مل کر بچی کی تلاش کی۔ سراغ رساں کتوں کی مدد بھی لی گئی۔ کچھ دنوں بعد پولیس نے اعلان کیا کہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ممتاز شاہ کو گرفتار کیا گیا ہے، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
پریس کانفرنس میں ایس ایس پی کوٹلی عدیل احمد لنگڑیال نے بتایا کہ ملزم کو ٹیکنیکل ذرائع سے ٹریس کیا گیا اور ملزم نے بچی کی اشیاء کی نشاندہی بھی کی ہے۔
والد کا مؤقف: انصاف میں رکاوٹ برداشت نہیں
تسمیہ کے والد محمد سہیل، جو سعودی عرب میں مقیم ہیں، نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس کی تفتیش سے مطمئن نہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا جائے اور بلا تفریق کارروائی کی جائے۔
انھوں نے کہا:
“اگر میرے اپنے گھر سے کوئی ملوث ہے تو اسے بھی گرفتار کیا جائے۔ مجھے صرف انصاف چاہیے۔”
عوامی ردعمل اور احتجاج
پولیس کی پریس کانفرنس کے فوری بعد عوام میں شدید غم و غصہ دیکھا گیا۔ ہزاروں افراد نے کھوئی رٹہ میں احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس اصل مجرموں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے اور کیس کے دیگر کرداروں کو سامنے نہیں لایا جا رہا۔
تفتیش پر تحفظات
عوام اور متاثرہ خاندان کا یہ مؤقف ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس میں صرف ایک شخص کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے تاکہ واقعے کی شفاف تحقیقات ہو سکیں۔