پنجاب میں سیلاب 2025: بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے پر ایک لاکھ سے زائد افراد کا انخلا

پنجاب میں بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد بڑے پیمانے پر انخلا

قصور اور بہاولنگر سمیت متعدد اضلاع میں فلڈ وارننگ، ایک لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل

لاہور / قصور (نامہ نگار)
بھارت کی جانب سے دریاؤں میں اچانک پانی چھوڑنے کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلابی خطرہ بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں حکومتِ پنجاب اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ہنگامی بنیادوں پر کارروائی کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے قصور، بہاولنگر، اوکاڑہ اور جنوبی پنجاب کے نشیبی اضلاع بتائے جا رہے ہیں۔


فلڈ وارننگ اور بروقت انخلا

این ڈی ایم اے کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج اور دریائے راوی کے اطراف میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس پر فوری فلڈ وارننگ جاری کی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ پانی کے بہاؤ میں اضافہ تشویشناک ہے، تاہم مقامی انتظامیہ نے پہلے ہی سے انخلا کی تیاری کر رکھی تھی، جس کی وجہ سے بڑے انسانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔


ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں

پاک فوج، رینجرز، اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں مسلسل امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ لوگوں کو کشتیوں اور ریسکیو گاڑیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں خیمہ بستیاں قائم کی گئی ہیں، جہاں بے گھر ہونے والے افراد کو پینے کا صاف پانی، خوراک اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔


کسانوں اور فصلوں کو خطرہ

سیلابی پانی کے باعث قصور اور بہاولنگر کے کئی دیہاتوں میں فصلیں زیرِ آب آنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ مقامی کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے کیونکہ کپاس اور مکئی کی فصلیں اس وقت تیار کھڑی ہیں۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی مزید دو سے تین روز تک کھڑا رہا تو بڑے پیمانے پر نقصان ہوسکتا ہے۔


حکومتی ردعمل

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے متاثرہ افراد کے لیے امدادی پیکج اور فوری مالی مدد کا بھی اعلان کیا۔


عوامی مشکلات اور خدشات

اگرچہ انخلا کے باعث جانی نقصان نہیں ہوا، مگر لوگوں کو اپنے گھروں سے بے گھر ہونا پڑا ہے۔ اسکولوں اور کمیونٹی ہالز میں عارضی پناہ گزین مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ عوامی سطح پر یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر بارشوں کا سلسلہ مزید جاری رہا تو دریاؤں میں پانی کی سطح مزید بڑھ سکتی ہے اور سیلاب کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔


نتیجہ

پنجاب کے عوام اس وقت ایک بڑے قدرتی امتحان سے گزر رہے ہیں، تاہم حکومتی اقدامات، بروقت انخلا اور اداروں کی کوششوں سے بڑے انسانی المیے سے بچاؤ ممکن ہو پایا ہے۔ اگلے چند دن صورتحال کے لیے نہایت اہم تصور کیے جا رہے ہیں، اور حکام نے عوام کو اپیل کی ہے کہ وہ سرکاری ہدایات پر عمل کریں اور دریاؤں کے قریب رہائش اختیار نہ کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top