پاکستان نے پہلی بین الاقوامی فیری سروس کے لیے لائسنس جاری کر دیا ہے، جو کہ ایران اور خلیجی ممالک سے مسافروں کو جوڑنے کا ایک نیا باب کھول رہا ہے۔ یہ اقدام مذہبی سیاحت، معاشی روابط، اور علاقائی رابطے کو فروغ دے گا۔
تفصیلی خبر:
اسلام آباد (ویب ڈیسک) – پاکستان نے اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی فیری سروس کا لائسنس جاری کر دیا ہے، جس سے خطے میں بحری سیاحت اور رابطے میں انقلابی تبدیلی کی توقع ہے۔
وزارتِ بحری امور نے پیر کو اعلان کیا کہ “سی کیپرز” (Sea Keepers) نامی نجی کمپنی کو پاکستان، ایران اور خلیجی تعاون کونسل (GCC) کے ممالک کے درمیان مسافروں کو لے جانے والی فیری سروس شروع کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن اور قومی میری ٹائم پالیسی کے مطابق ہے، جس کا مقصد خطے کے ممالک کے درمیان رابطہ بڑھانا ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انور چوہدری نے اس اقدام کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ مذہبی سیاحت، معاشی تعاون اور سرحد پار آمد و رفت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
کراچی اور گوادر سے فیری سروس کی شروعات
ابتدائی مرحلے میں فیری سروس کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں سے شروع کی جائے گی، جہاں جدید اور آرام دہ بحری جہاز استعمال ہوں گے۔ یہ فیری سروس ہوائی اور زمینی سفر کے مقابلے میں کم لاگت کا متبادل ہوگی، خاص طور پر زائرین، بیرون ملک کام کرنے والوں اور خلیجی ممالک جانے والے سیاحوں کے لیے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اگر ایک سال میں ایران اور عراق جانے والے تقریباً 10 لاکھ زائرین میں سے صرف 20 فیصد بھی فیری کا انتخاب کریں، تو 2 لاکھ سے زائد مسافروں کو بحری راستے سے لے جایا جا سکے گا۔
فیری لائسنس کا اجرا تیز
فیری آپریٹرز کے لیے لائسنس حاصل کرنے کا دورانیہ 6 ماہ سے کم کر کے صرف ایک ماہ کر دیا گیا ہے تاکہ نئی کمپنیوں کی راہ میں رکاوٹیں ختم کی جا سکیں۔
ابھی کیوں؟
یہ سروس ایسے وقت میں متعارف کرائی جا رہی ہے جب امام حسینؑ کے چہلم کے موقع پر ہزاروں پاکستانی کربلا عراق جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بلوچستان سے زمینی راستہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر محدود کر دیا گیا ہے، جس سے مذہبی تنظیموں نے احتجاج بھی کیا ہے۔
لہٰذا، بحری وزارت نے فوری متبادل فراہم کرنے کے لیے اس سروس کا آغاز ضروری قرار دیا۔ یہ منصوبہ پاکستان کی “بلو اکانومی” (Blue Economy) کو فروغ دینے کی وسیع حکمت عملی کا بھی حصہ ہے۔