پاکستان میں تباہ کن سیلاب، 320 سے زائد افراد جاں بحق، ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار


شمالی پاکستان میں تباہی کی لہر

پاکستان اس وقت حالیہ برسوں کے بدترین مون سون کا سامنا کر رہا ہے۔ موسلا دھار بارشوں اور اچانک آنے والے سیلابوں نے شمالی علاقوں میں شدید تباہی مچائی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 320 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں خاندان اپنے گھروں سے محروم ہو گئے ہیں۔

سب سے زیادہ متاثرہ علاقے خیبر پختونخوا (کے پی)، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر ہیں جہاں دریاؤں میں طغیانی، لینڈ سلائیڈنگ اور مکانوں کے گرنے سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔

خصوصی طور پر خیبر پختونخوا کا ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک 150 سے زائد ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ کئی پہاڑی دیہات سلائیڈنگ اور ٹوٹی سڑکوں کی وجہ سے کٹ چکے ہیں۔


ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار

اس صورتحال میں ایک اور سانحہ اس وقت پیش آیا جب امدادی کارروائیوں میں مصروف حکومت کا ایک ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر مہمند ضلع میں گر کر تباہ ہوگیا۔ اس حادثے میں ہیلی کاپٹر کے تمام پانچ عملے کے ارکان موقع پر جاں بحق ہوگئے۔

ہیلی کاپٹر میں خوراک، ادویات اور دیگر سامانِ امداد متاثرہ علاقوں تک پہنچایا جا رہا تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے کی وجہ فنی خرابی بتائی جا رہی ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت نے اس افسوسناک سانحے پر ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، جبکہ صوبے بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ حکام کے مطابق ہیلی کاپٹر کا عملہ قوم کے ہیرو ہیں جنہوں نے اپنی جانیں بچانے کے مشن میں قربان کر دیں۔


انسانی بحران شدت اختیار کرتا ہوا

سیلابوں نے صرف انسانی جانیں ہی نہیں لیں بلکہ سڑکیں، اسکول، اسپتال اور کھیت کھلیان بھی برباد کر دیے ہیں۔ ہزاروں خاندان اپنے گھروں سے بے دخل ہوکر عارضی کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی کے باعث ہیضہ، اسہال اور ڈینگی جیسی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر خوراک، صاف پانی، خیمے اور ادویات کی اشد ضرورت ہے۔


حکومت اور عالمی برادری کا ردعمل

وزیراعظم شہباز شریف نے ہیلی کاپٹر حادثے پر افسوس کا اظہار کیا اور شہداء کے لواحقین سے تعزیت کی۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ امدادی کارروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے تاکہ کوئی علاقہ یا خاندان امداد سے محروم نہ رہے۔

بین الاقوامی ادارے جیسے کہ اقوام متحدہ اور ریڈ کریسنٹ نے بھی پاکستان کے ساتھ تعاون کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم مسلسل بارش اور تباہ شدہ سڑکوں کے باعث امدادی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔


مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی

ماہرین کے مطابق ان شدید بارشوں اور سیلابوں کی بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) ہے۔ پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو اس تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ملک کو مستقبل میں ایسی تباہیوں سے بچانے کے لیے بہتر ڈھانچہ جاتی منصوبہ بندی، جدید آبی نظام اور ہنگامی تیاری ناگزیر ہے۔

قوم اس وقت نہ صرف سیلاب میں جاں بحق ہونے والے معصوم شہریوں بلکہ ایم آئی-17 کے شہداء کے غم میں بھی ڈوبی ہوئی ہے۔ پاکستان کو اب دوبارہ تعمیر اور متاثرین کی بحالی کے مشکل مرحلے سے گزرنا ہوگا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top