امریکا سے امداد نہیں بلکہ تجارت چاہتے ہیں، تجارتی معاہدہ جلد متوقع ہے: اسحٰق ڈار


پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ جلد، اسحٰق ڈار کا واشنگٹن میں اعلان

واشنگٹن:
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا سے امداد نہیں بلکہ تجارت چاہتا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان جلد ایک اہم تجارتی معاہدہ متوقع ہے۔

انہوں نے یہ بات معروف امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے زیراہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان امریکی مصنوعات کو اپنی منڈی میں زیادہ رسائی دینے کے لیے تیار ہے اور دونوں ممالک کے تعلقات کو اقتصادی بنیادوں پر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

“ہم امداد نہیں، بلکہ تجارت چاہتے ہیں۔ تجارت ہی پائیدار ترقی اور باہمی مفاد کا راستہ ہے،” اسحٰق ڈار نے کہا۔

مثبت سفارتی پیش رفت

ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اپنی ملاقات کو “بہت مفید” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں باہمی شراکت داری پر زور دیا گیا، اور پاک-بھارت جنگ بندی میں امریکی کردار کو سراہا۔

“دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اور پاکستان ایک پرامن ایٹمی ریاست ہے،” اسحٰق ڈار نے کہا۔

معاشی استحکام کی بحالی

نائب وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے اقدامات سے پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ہے۔

“عالمی معیشت دباؤ میں ہے، لیکن پاکستان میں مہنگائی کم ہو رہی ہے۔ ہم نے معاشی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے بہتری کی راہ اپنائی،” انہوں نے کہا۔

اسحٰق ڈار نے تسلیم کیا کہ دہشت گردی اب بھی ایک چیلنج ہے، تاہم پاکستان دہشت گردی کے خلاف سرگرمی سے لڑ رہا ہے۔

امریکا سے تجارت میں وسعت

ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے اور دونوں ممالک اس تجارتی تعلق کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔

“ہم امریکا سے مؤثر تجارتی رسائی چاہتے ہیں، اور بدلے میں امریکی مصنوعات کو پاکستان میں مزید مواقع فراہم کریں گے،” اسحٰق ڈار نے کہا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک دوطرفہ تجارتی معاہدہ جلد متوقع ہے جو اقتصادی تعاون میں سنگ میل ثابت ہوگا۔

خطے میں امن اور خارجہ پالیسی

ڈار نے کہا کہ پاکستان تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتا ہے اور امریکا کے ساتھ تعلقات کو کثیرالجہتی قرار دیا، خصوصاً دہشت گردی کے خلاف تعاون اور علاقائی استحکام کے شعبوں میں۔

“مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے دیرینہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس ایک آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔

ملکی سیاست پر تبصرہ

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے سانحے سے متعلق قانون اپنا راستہ خود لے گا اور یہ تاثر غلط ہے کہ مقدمات موجودہ حکومت نے بنائے ہیں۔

“جب کوئی اسلحہ اٹھاتا ہے تو مفاہمت کی گنجائش نہیں رہتی۔ مقبولیت کا مطلب اسلحہ اٹھانا نہیں ہوتا،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں کہا کہ وہ دہائیوں سے امریکی قوانین کے تحت قید ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top