مکہ کے الرضیات میں صدیوں پرانی تہذیب کے نشان، جہاں پتھروں نے تاریخ لکھی


مکہ کے الرضیات: آثار قدیمہ کا خزانۂ راز

اسلام سے قبل کا تاریخی ورثہ

سعودی عرب کے مقدس مکہ ریجن میں واقع الرضیات ایک ایسا خطہ ہے جو آثارِ قدیمہ کے خزانوں سے مالا مال ہے۔ یہاں قدیم زمانے کے انسانوں کی ثقافت، تحریر، اور فن کی جھلک آج بھی موجود ہے۔ ان آثار میں پتھر کے دور سے لے کر اسلام کی ابتدائی صدیوں تک کی نشانیاں پائی گئی ہیں۔

جنگلی بکروں کی کندہ کاری اور نایاب تحریریں

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق الرضیات میں کئی ایسی چٹانیں موجود ہیں جن پر قدیم جنگلی بکروں کی نقش و نگار کندہ ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی قدیم تحریریں بھی ملی ہیں جو بعد میں صدیوں تک استعمال میں رہیں۔ ان تحریروں کو ماہر آثار قدیمہ عبداللہ الرزقی نے تین اقسام میں تقسیم کیا ہے:

جنگلی بکروں کی ڈرائنگ – جو فنی ذوق اور شکاری ثقافت کو ظاہر کرتی ہیں۔

النبطیۃ اور الثمودیہ زبانوں کے الفاظ – جنہیں چٹانوں پر نقش کیا گیا۔

جنازوں سے متعلق کندہ عبارتیں – جن کا تعلق پہلی صدی ہجری سے ہے، مثلاً مریم بنت قیس کی قبر پر کندہ کتبہ۔

انمول دریافتیں: نقاشی، دھاتیں اور تاریخ کے راز

عبداللہ الرزقی کے مطابق الرضیات میں نہ صرف تحریریں، بلکہ ٹھپے، دھاتی پلیٹوں پر بنی تصویریں، اور پتھروں پر کی گئی کندہ کاری بھی دریافت ہوئی ہے۔ ان میں سے کئی اشیاء ایسی ہیں جن کی اصل شناخت اب تک معمہ بنی ہوئی ہے۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان آثار کی دیکھ بھال اور تحفظ نہایت ضروری ہے، کیونکہ یہ مقامات نہ صرف علمی تحقیق کے لیے اہم ہیں بلکہ سعودی عرب کی قدیم تہذیب کا حصہ بھی ہیں۔

ثمیدہ مائن: معدنی دولت کا مرکز

الرضیات گورنریٹ میں واقع ثمیدہ مائن ایک اور اہم مقام ہے، جو اس علاقے کی تاریخی اہمیت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہاں ایک 50 میٹر لمبی غار دریافت ہوئی ہے، جس میں سفید دھات، سنگِ سرمہ (گرافائٹ)، اور سیسے جیسے قیمتی معدنیات موجود ہیں۔

یہ مائن مغربی ڈھلان سے شروع ہو کر قنونا وادی تک پھیلا ہوا ہے، جبکہ اس کا مشرقی حصہ وادی یبہ تک جاتا ہے، جو اسے ایک قدرتی، معدنی اور جغرافیائی لحاظ سے منفرد مقام بناتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top