ایران کا جوہری پروگرام بدستور فعال، امریکی حملے بے اثر: روس
ماسکو کا ردعمل: ایران کا جوہری فیول سائیکل محفوظ
روس کی سکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میدیدوف نے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ ایران پر امریکی حملے کے باوجود اس کا جوہری فیول سائیکل متاثر نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران میں یورینیئم کی افزودگی کا عمل بغیر کسی بڑی رکاوٹ کے جاری ہے اور صرف معمولی نوعیت کے نقصانات ہوئے ہیں۔
میدیدوف نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام پہلے سے زیادہ منظم اور متحرک ہے۔ کچھ ممالک تو ایران کو جوہری وارہیڈز فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، جو ایک نئی بین الاقوامی صف بندی کا اشارہ دے رہی ہے۔
حکومتِ ایران مزید مضبوط، عوامی حمایت میں اضافہ
روسی عہدیدار کے مطابق امریکی جارحیت نے ایرانی حکومت کو کمزور کرنے کے بجائے مزید مستحکم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو عناصر پہلے ایران کے سپریم لیڈر کے خلاف تھے، اب وہ بھی ان کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
یہ عوامی اتحاد نہ صرف ایرانی نظام کے استحکام کو ظاہر کرتا ہے بلکہ امریکی پالیسیوں کی ناکامی کی ایک مثال بھی ہے۔
اسرائیل میں خوف، امریکہ پر تنقید
میدیدوف نے اسرائیل کی صورتحال پر بھی بات کی اور کہا کہ اسرائیلی شہر دھماکوں سے لرز رہے ہیں۔ ان کے بقول اسرائیلی عوام میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران کی دفاعی حکمت عملی موثر ثابت ہو رہی ہے۔
امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک نئی جنگ میں الجھ چکا ہے، اور صدر ٹرمپ کو جو کبھی “امن کا صدر” کہا جاتا تھا، اب وہی امریکہ کو ایک خونریز تنازع میں جھونک رہے ہیں۔
نوبل انعام پر طنز
اپنے بیان میں میدیدوف نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ “ٹرمپ اب نوبل امن انعام کو بھی بھول جائیں، جو کبھی ان کے لیے فخر کا باعث سمجھا جاتا تھا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی امن کے نام پر دیے جانے والے یہ ایوارڈ اب غیر مؤثر اور دھاندلی زدہ نظر آتے ہیں۔
نیا محاذ، نیا خطرہ؟
مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے یہ واضح ہے کہ خطہ ایک نئی زمینی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ روس کے اس سخت مؤقف سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ عالمی طاقتیں اب کھل کر اپنے اتحادیوں کے دفاع میں سامنے آ رہی ہیں، جو کسی بڑے تنازع کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔