کراچی/لاہور: وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سخت ٹیکس قوانین کے خلاف لاہور اور کراچی میں تاجروں اور صنعتکاروں نے ہفتے کو بھرپور ہڑتال کی، جس کے دوران اہم مارکیٹیں اور صنعتی علاقے جزوی یا مکمل طور پر بند رہے۔
لاہور چیمبر آف کامرس کی اپیل پر شہر کی اہم مارکیٹیں بند رہیں جن میں شاہ عالم، اکبری منڈی، انارکلی، اردو بازار، ہال روڈ اور مال روڈ شامل ہیں۔ صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ تاجر برادری نے حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ جبری ٹیکس پالیسی کسی صورت قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات چاہتے ہیں، تصادم نہیں، اور بدھ کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
صدر انجمن تاجران لاہور مجاہد مقصود بٹ نے کہا کہ یہ ہڑتال ایف بی آر قوانین کے خلاف محض ایک ٹریلر ہے۔ انہوں نے کہا، “ٹیکس ادا کرنے والے تاجروں کا معاشی قتل ہمیں قبول نہیں۔”
کراچی میں بھی صورتحال کم مختلف نہ رہی۔ اگرچہ کراچی چیمبر اور ایف پی سی سی آئی کے درمیان اختلافات سامنے آئے، لیکن اس کے باوجود شہر کے مرکزی تجارتی مراکز بند رہے۔ کورنگی، لانڈھی، سائٹ، نارتھ کراچی اور فیڈرل بی ایریا میں صنعتی سرگرمیاں جزوی طور پر معطل رہیں۔
نارتھ کراچی انڈسٹریل ایسوسی ایشن کے صدر فیصل معیز نے دعویٰ کیا کہ 70 فیصد صنعتیں بند رہیں، جن میں برآمدی صنعتیں بھی شامل تھیں۔ کراچی چیمبر کے صدر محمد جاوید بلوانی نے بتایا کہ ہڑتال کا مقصد فنانس ایکٹ میں شامل کاروبار دشمن ٹیکس پالیسیوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانا تھا۔ اگر حکومت نے آئندہ ہفتے تک مطالبات پورے نہ کیے تو احتجاج مزید وسعت اختیار کرے گا۔