چین کی معیشت رئیل اسٹیٹ بحران کے باعث دباؤ کا شکار

بیجنگ – چین کی معیشت ایک بار پھر شدید دباؤ میں ہے کیونکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر بدترین بحران کا شکار ہو چکا ہے، جس کے اثرات عالمی مالیاتی منڈیوں تک پہنچ رہے ہیں۔ بڑے تعمیراتی ڈویلپرز کے قرضوں کی عدم ادائیگی نے دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے استحکام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

ہاؤسنگ مارکیٹ کا بحران

چین کی معیشت کا تقریباً 30 فیصد حصہ رئیل اسٹیٹ سے منسلک ہے، جو کئی برسوں سے ترقی کی بنیاد رہا ہے۔ تاہم بڑھتے ہوئے قرضے، نامکمل تعمیراتی منصوبے اور صارفین کے اعتماد میں کمی نے اس شعبے کو زوال کی طرف دھکیل دیا ہے۔ بڑے ڈویلپرز جیسے ایورگرینڈ اور کنٹری گارڈن قرض واپس کرنے میں ناکام ہیں، جس نے گھروں کے خریداروں اور سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا ہے۔

عالمی معیشت پر اثرات

چین کی رئیل اسٹیٹ مندی صرف اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی خطرہ ہے۔ بیجنگ کی معاشی پالیسیوں پر دنیا بھر کی مارکیٹیں کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ چین کی کمزور طلب سے برآمدات پر انحصار کرنے والے ممالک بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

حکومتی اقدامات

چینی حکومت نے سیکٹر کو سہارا دینے کے لیے سود کی شرح میں کمی اور مالی امداد فراہم کرنے جیسے اقدامات کیے ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق یہ اقدامات بحران کو مکمل طور پر حل کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

مستقبل کی صورتحال

ماہرین کا ماننا ہے کہ جب تک چین اپنے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو پائیدار طریقے سے مستحکم نہیں کرتا، معیشت کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگلے چند ماہ یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا چین بڑے مالیاتی بحران سے بچ سکے گا یا نہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top