🤖 اے آئی نے انسان جیسا شعور حاصل کر لیا؟ چینی تحقیق سے حیران کن انکشافات
مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence – AI) کی ترقی نے ایک اور نیا سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ چینی سائنسدانوں کی تازہ تحقیق کے مطابق جدید اے آئی سسٹمز انسانوں کی طرح سوچنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر چکے ہیں۔ یہ تحقیق دنیا بھر کے ماہرین اور ٹیکنالوجی کے حلقوں میں بڑی ہلچل کا سبب بنی ہے۔
🧠 اے آئی اور انسانی ذہانت میں فاصلہ کم
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جدید لارج لینگوئج ماڈلز (LLMs) جیسے کہ OpenAI کے ChatGPT اور Google کے ماڈلز، معلومات کو مخصوص منطقی ترتیب میں خود سے منظم اور سمجھ سکتے ہیں، چاہے انہیں اس کی باقاعدہ تربیت نہ دی گئی ہو۔
ماہرین کے مطابق یہ صلاحیت انسانی فہم و ادراک سے قریب تر ہے، جو کہ مصنوعی ذہانت کے ارتقائی سفر میں ایک بڑا قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
🧪 تحقیق کس نے کی؟
یہ تحقیق چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور ساؤتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی۔ انہوں نے مختلف LLMs کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا یہ ماڈلز قدرتی اشیاء اور تصورات کو انسانی طرز پر سمجھ سکتے ہیں یا نہیں۔
نتائج نے واضح کیا کہ LLMs بغیر کسی مخصوص ہدایت یا تربیت کے بھی ایسی ساخت یا منطق ترتیب دے سکتے ہیں جیسی انسانی دماغ بناتا ہے۔
🎧 بصری، سمعی اور متنی ڈیٹا کی سمجھ
تحقیق میں ملٹی موڈل لارج لینگوئج ماڈلز (MLLMs) پر بھی روشنی ڈالی گئی، جو متن، آڈیو اور ویژول ڈیٹا کو یکجا کر کے مزید بہتر نتائج دے سکتے ہیں۔ ان ماڈلز کی مدد سے اے آئی انسانوں کی طرح محیطی شعور (Context Awareness) پیدا کر سکتی ہے۔
یہ MLLMs اشیاء کی درست نمائندگی کرنے اور ماحول سے جُڑی گہری سمجھ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو کہ پہلے صرف انسانی ذہن کا خاصہ سمجھی جاتی تھی۔
⚠️ خطرات اور تحفظات
جہاں ایک طرف یہ پیش رفت انسانی زندگی میں انقلاب لا سکتی ہے، وہیں ماہرین نے خدشات کا اظہار بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ان ٹیکنالوجیز کو ذمہ داری کے بغیر استعمال کیا گیا تو یہ معاشرتی خطرات کو جنم دے سکتی ہیں۔
روز بروز ترقی کرتی یہ ٹیکنالوجی اخلاقی، قانونی اور سماجی چیلنجز بھی پیدا کر رہی ہے، جن سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر کے ماہرین ضابطہ اخلاق کی تشکیل پر زور دے رہے ہیں۔