
خطرناک خوبصورتی: نیو مری کا جان لیوا تالاب
پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام نیو مری اور پٹریاٹہ کے قریب، گھنے جنگلات اور اونچی چٹانوں کے درمیان ایک پراسرار تالاب واقع ہے جسے مقامی لوگ “آدم خور تالاب” کے نام سے جانتے ہیں۔ اس تالاب کی شہرت کی وجہ وہ واقعات ہیں جن میں یہاں نہانے والے افراد زندہ واپس نہیں آئے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس تالاب میں اب تک 14 غیر مقامی افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ اس مقام کے بارے میں خوفناک داستانیں زبان زد عام ہیں، جنہیں سچ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اکثر یہاں آنے والے سیاح موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کی وارننگ، سیاحوں کی لاپرواہی
یہاں کے رہائشی اس تالاب کی ہولناکی سے واقف ہیں اور اس لیے وہ کبھی اس کے قریب نہیں جاتے۔ تاہم، دور دراز سے آنے والے سیاح اس خطرے سے ناواقف ہوتے ہیں اور حسین منظر کے فریب میں تالاب میں نہانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کا انجام اکثر افسوسناک ہوتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے رپورٹر ارسلان ایاز کے مطابق، یہ علاقہ نہ صرف قدرتی حسن سے مالا مال ہے بلکہ ایک خوفناک اسرار بھی اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
ڈرون کیمرہ بھی ناکام، اسرار مزید گہرا
اس پراسرار مقام کی حقیقت جاننے کے لیے جب ڈرون کیمرہ استعمال کیا گیا تو حیران کن طور پر وہ چند سیکنڈ کی پرواز کے بعد خود بخود زمین پر گر گیا۔ کئی کوششوں کے باوجود ڈرون سے مکمل ریکارڈنگ ممکن نہ ہو سکی۔
یہ واقعہ مقامی کہانیوں کو مزید تقویت دیتا ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ یہاں آسیب یا جنات کا بسیرا ہے۔
تاریخی اہمیت اور قدیم تہذیب سے تعلق
تحقیقی ماہرین کے مطابق، یہ تالاب صرف ایک خوفناک جگہ نہیں بلکہ قدیم تہذیبوں کے مرکز، دریائے سوات کا نقطہ آغاز بھی ہے۔ یعنی یہ علاقہ صرف خوفناک ہی نہیں، بلکہ تاریخی اہمیت بھی رکھتا ہے۔
اختتامیہ: خوبصورتی کے پیچھے چھپی خطرناک حقیقت
اگرچہ یہ مقام دیکھنے میں دلکش اور قابل دید ہے، لیکن یہ جان لیوا حقیقت بھی ساتھ رکھتا ہے۔ جب تک اس تالاب کے بارے میں سائنسی یا حکومتی سطح پر کوئی تحقیق نہیں کی جاتی، یہ جگہ خوف، تجسس اور پراسراریت کا مرکز بنی رہے گی۔