ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں زندہ بچ جانے کی امید کم ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ایک ایرانی اہلکار کا کہنا تھا کہ حادثے میں ایرانی صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر مکمل طور پر جل گیا، اس لیے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد صدر رئیسی کے بچنے کی امید کم ہے۔
ایرانی ہلال احمر کے سربراہ نے پہلے کہا تھا کہ حالات بہت اچھے نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی جگہ سے ہیلی کاپٹر کا ملبہ دریافت ہوا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق امدادی ٹیمیں ایرانی صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی جگہ پر پہنچ گئی ہیں۔
ایران کی تسنیم خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدارتی ہیلی کاپٹر کا ملبہ ایک پہاڑی سے ملا ہے۔ تاہم سرکاری طور پر اس بیان کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
ایرانی ہلال احمر نے بھی تصدیق کی ہے کہ امدادی ٹیمیں صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے مقام پر پہنچ گئی ہیں۔
اس سے قبل یہ اطلاع ملی تھی کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی جگہ کی شناخت کر لی گئی ہے اور آئی آر جی سی نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے حادثے کا ملبہ مل گیا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ترک ڈرونز نے تاپس میں ایک مقام دریافت کیا جہاں ممکنہ طور پر ہیلی کاپٹر کا ملبہ موجود ہے۔
رپورٹس کے مطابق ترک حکام نے ایرانی حکام کو جائے حادثہ کے بارے میں مطلع کر دیا ہے اور ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ تاویل جانے والی امدادی ٹیمیں ممکنہ جائے حادثہ ہے۔
دریں اثناء روسی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جس علاقے میں حادثہ ہوا وہاں سے ہیلی کاپٹر کا کوئی ملبہ نہیں ملا۔
روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی حکام نے جائے حادثہ کا معائنہ کیا لیکن ہیلی کاپٹر کا کوئی ملبہ نہیں ملا۔
ایران کے نائب صدر محسن منصوری نے امید ظاہر کی کہ ہیلی کاپٹر کے مسافروں اور عملے سے رابطہ ہو گیا ہے اور کہا کہ واقعہ سنگین معلوم نہیں ہوتا۔
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ ایرانی حکام نے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی جگہ کی نشاندہی کر لی ہے۔
ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر خراب موسم کی وجہ سے ڈسمار کے جنگل میں گر کر تباہ ہو گیا اور یہ واقعہ اوزی علاقے اور شہر پیرداود کے درمیانی علاقے میں پیش آیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیلی کاپٹر حادثے کی وجہ شدید دھند اور بارش تھی۔ پرواز کے تیس منٹ بعد صدارتی ہیلی کاپٹر کا دو دیگر ہیلی کاپٹروں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
صدر کے علاوہ جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا اس میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر ملک رحمتی اور سپریم لیڈر کے ترجمان بھی شامل تھے۔