لیکھ پر چاور ہائی کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا۔
کانفرنس میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سپریم کورٹ میں اپیل یا نفاذ کے لیے متعلقہ فیصلے بن جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان ‘بلا’ بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ادھر تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابی نشانات واپس کرے تو توہین عدالت ہوگی۔
تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی نشان کب جاری کیا گیا؟
ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 22 دسمبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف پارٹی کے اندرونی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابی نشان کے طور پر بلے کو ہٹا دیا تھا۔
جسٹس کامران حیات نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف 26 دسمبر کو حکم امتناعی جاری کیا تھا تاہم پشاور ہائی کورٹ نے حکم نامے میں تحریک انصاف پارٹی کا انتخابی نشان بحال کرتے ہوئے ضلعی عدالت کو کیس کی سماعت 9 دسمبر کو کرنے کی ہدایت کی تھی۔ .
30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ 3 جنوری کو جسٹس اعجاز خان پر مشتمل بینچ نے پاکستان تحریک ایکٹ آرڈر کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کر دیا۔ – Insurf نے دوبارہ احتجاج کیا اور اپیل کی۔