اسرائیلی فورسز نے غزہ کی اب تک کی سب سے بڑی ہتھیاروں کی فیکٹری پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ ہتھیاروں کی فیکٹری وسطی غزہ کے اربولی کیمپ میں زیر زمین ہے اور 30 میٹر گہری سرنگوں کے وسیع نیٹ ورک سے منسلک ہے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس فیکٹری میں 100 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل تیار کیے گئے اور اس فیکٹری سے بڑی تعداد میں میزائل دریافت ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق پلانٹ میں تیار ہونے والا اسلحہ سرنگوں کے ذریعے غزہ کی پٹی کے تمام حصوں تک پہنچا۔ پلانٹ سے متعدد مارٹر گولے اور گولہ بارود بھی قبضے میں لیا گیا۔
اس کے علاوہ اس فیکٹری میں ڈرون، ریڈی میڈ راکٹ، گائیڈنس سسٹم اور دیگر جنگی آلات بھی دریافت ہوئے ہیں۔
ادھر اسرائیلی فوج نے اربولی کیمپ کے ارد گرد حماس کے متعدد ارکان کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے لبنان اور غزہ کی پٹی میں حملے شروع کر دیئے۔ جنوبی لبنان میں تازہ ترین لڑائی کے دوران ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کا اعلیٰ کمانڈر وسام التویل مارا گیا۔
وسام التویل حزب اللہ کے مزاحمتی یونٹ کے نائب کمانڈر تھے۔ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے ایک کمانڈر کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ اپنی گاڑی جنوبی لبنان کے ایک شہر سے گزر رہا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے 70 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہداء کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔