نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ وہ کسی کو الزام دینا نہیں چاہتے مگر یہاں مقامی حکومتوں کی فکر ہی کس کو ہے؟ بدقسمتی سے ملک میں کسی کو بھی مقامی حکومتوں کے نظام میں کوئی دلچسپی نہیں ۔
“بریک فاسٹ ود پی ایم” میں اظہار خیال کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کی ایک شرط پراونشل فنانس کمیشن ایوارڈ بھی تھا جس کی کوئی بات نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبائی مالیاتی کمیشن بھی بننا چاہیے جس کے تحت صوبے کے اضلاع کو ان کی پسماندگی، آبادی اور دیگر اعتبار سے ان کی ضرورت کے مطابق فنڈز ملنے چاہئیں۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وزیرا علیٰ کے نام سے صوبے میں طاقت کا ایک نیا مرکز بنایا گیا ہے اور ہر جماعت یہ پرکشش عہدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زرعی ٹیکس آئین کے تحت صوبائی معاملہ ہے، ایف بی آر اس پرکام کر رہا ہے۔
جیو پر نشر ہونے والے پروگرام ’بریک فاسٹ ود پی ایم‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) میں سول اور ملٹری قیادت کے لوگ شامل ہیں، ایس آئی ایف سی کے ذریعے سرمایہ کاری پالیسی میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، پاکستان میں آئندہ ہفتے سرمایہ کاری سے متعلق اچھی خبریں ملیں گی۔
ان کا کہنا تھا ہم نہ صرف خطے بلکہ خطے سے باہر سے بھی سرمایہ کاری پاکستان لانا چاہتے ہیں، بیرونی سرمایہ کار زراعت، معدنیات سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔