غزہ میں اسرائیلی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 300 سے زیادہ حملے کرکے متعدد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔
غزہ کے علاقے جبالیہ، بیت لاحیہ، رفاح، خان یونس اور نصائرات کیمپ پر صیہونی فوج نے بمباری کی، شیخ رضوان کے علاقے میں گھر پر فضائی حملہ کر کے 10 فلسطینی شہید کر دیے۔
7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی ہے۔
غزہ میڈیا آفس کے مطابق غزہ کے شہدا میں 6 ہزار 150 بچے شامل ہیں، 36 ہزار فلسطینی زخمی ہیں جن میں 75 فیصد خواتین، بچےشامل ہیں۔
اس کے علاوہ اسرائیلی بمباری سے تباہ علاقوں میں7 ہزار فلسطینی لاپتہ ہیں، اسرائیلی حملوں سے طبی عملےکے207 اور شہری دفاع کے 26 جب کہ 65 صحافی بھی جان سے گئے۔
اسرائیلی فوج کی انڈونیشین اسپتال کو خالی کرنے کی دھمکی کے بعد اسپتال سے مریضوں کو نکالا جا رہا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں عارضی جنگ بندی کا اعلان کردیا گیا ہے، جنگ بندی کا آغاز 24 نومبر کو صبح 7 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بجے) ہوگا۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان مجید الانصاری نے بتایا کہ عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ کے وقت کے مطابق 4 بجے سہ پہر (پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے) تک حماس کے پاس موجود 13 اسرائیلی یرغمالیوں کے پہلے گروپ کو رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک خاندان سے تعلق رکھنے والے یرغمالیوں کو اکٹھے رہا کیا جائےگا’۔
انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور 4 دنوں میں مجموعی طور پر 50 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آج صبح تک تنازع کے فریقین اور مصری حکام سے مشاورت کا سلسلہ دوحہ میں جاری رہا اور یہ ملاقاتیں مثبت ماحول میں ہوئیں۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ سے باہر لے جانے والے روٹ کے بارے میں سکیورٹی وجوہات کے باعث نہیں بتا سکتے، ہمارا مقصد یرغمالیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ یہ کام محفوظ طریقے سے ہو، جس کے لیے ہلال احمر اور فریقین بھی کردار ادا کریں گے۔
البتہ انہوں نے جنگ بندی کے پہلے دن اسرائیل کی جانب سے رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا۔