
زوم پر روسی عدالت کا بھاری جرمانہ
روسی دارالحکومت ماسکو کی ایک عدالت نے مشہور ویڈیو کانفرنسنگ ایپلی کیشن “زوم” پر مقامی انٹرنیٹ قوانین کی خلاف ورزی پر تقریباً 10 لاکھ امریکی ڈالر کا بھاری جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ روس میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نگرانی اور قانونی پابندیوں کے تناظر میں یہ ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
جرمانے کی وجوہات
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق امریکی کمپنی زوم روس کے انٹرنیٹ قوانین کی پابندی کرنے میں ناکام رہی، جن کے تحت غیر ملکی ڈیجیٹل سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں کو مخصوص قانونی تقاضے پورے کرنے ہوتے ہیں۔ ماسکو کی عدالت نے کمپنی کو 9 لاکھ 65 ہزار 779 امریکی ڈالر کا جرمانہ سنایا۔
زوم کا ردعمل اور قانونی پیش رفت
عدالتی فیصلے پر زوم کی جانب سے فی الحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ عدالتی ترجمان کے مطابق کمپنی نے روسی قوانین کی پاسداری نہیں کی، جس کی بنا پر یہ کارروائی کی گئی۔
روس میں ٹیک کمپنیوں پر دباؤ
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب روس میں غیر ملکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف اقدامات میں شدت آتی جا رہی ہے۔ حالیہ مہینوں میں روسی حکومت نے انٹرنیٹ کے استعمال پر سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور کئی عالمی کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنا ڈیٹا مقامی سرورز پر منتقل کریں۔
ماضی میں بھی سخت فیصلے
یہ پہلا موقع نہیں جب روسی عدالت نے کسی بڑی ٹیک کمپنی پر جرمانہ عائد کیا ہو۔ گزشتہ برس بھی گوگل پر ایک بھاری جرمانہ عائد کیا گیا تھا، جس پر دنیا بھر میں حیرت کا اظہار کیا گیا۔ ایسے اقدامات روس کے ان سخت قوانین کا حصہ ہیں جو مقامی انٹرنیٹ کنٹرول کو مضبوط بنانے کے لیے نافذ کیے جا رہے ہیں۔
عالمی سطح پر ردعمل
عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیمیں روس کے ان اقدامات کو آزادی اظہار اور ڈیجیٹل حقوق کے خلاف قرار دیتی رہی ہیں۔ وہ سمجھتی ہیں کہ ان قوانین کے ذریعے حکومت غیر ملکی کمپنیوں پر دباؤ ڈال کر معلومات تک اپنی رسائی بڑھانا چاہتی ہے۔