وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے آذربائیجان میں ہونے والے کوپ-29 اجلاس کے موقع پر عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری اور منصفانہ اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے آذربائیجان کے وزیر ماحول مختار بابایف اور نائب وزیر خارجہ یالچن رافیف سے ملاقات کی اور ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی مالی امداد اور کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کو ناگزیر قرار دیا۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان جیسے ممالک موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا سامنا کر رہے ہیں، جب کہ ترقی یافتہ ممالک تاریخی طور پر سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ذمے دار ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ترقی یافتہ ممالک اپنی مالی ذمہ داریاں پوری کریں اور اخراج میں کمی کی قیادت کریں۔
پاکستان کی ماحولیاتی کمزوری
وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنی جغرافیائی حیثیت کے باعث دنیا کے دو بڑے کاربن اخراج کرنے والے ممالک کے درمیان واقع ہے، جس سے ماحولیاتی خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
پاکستان اور آذربائیجان میں تعاون
دونوں ممالک کے درمیان ماحول دوست شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہوئی، جن میں شامل ہیں:
قابل تجدید توانائی
موسمیاتی موافق زراعت
قدرتی آفات سے نمٹنے کی حکمت عملیاں
ماحولیاتی موافقت کے اقدامات
ڈاکٹر مصدق ملک نے امید ظاہر کی کہ کوپ-29 اجلاس دنیا کو ایک سائنسی اور انصاف پر مبنی حل کی طرف لے کر جائے گا۔