ٹرمپ انتظامیہ کا تجارتی شراکت داروں پر دباؤ، مہلت ختم ہونے سے پہلے بڑا فیصلہ متوقع


بھاری ٹیکس کا خطرہ: ٹرمپ انتظامیہ کا دباؤ بڑھانے کا فیصلہ

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اعلیٰ تجارتی مشیران نے خبردار کیا ہے کہ درآمدات پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کی مہلت ختم ہونے والی ہے، اور اس سے قبل وہ عالمی تجارتی شراکت داروں پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر کیون ہیسیٹ نے امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کے پروگرام فیس دی نیشن میں کہا:

“یہ فیصلہ صدر ٹرمپ خود کریں گے کہ مذاکرات کے لیے دی گئی مہلت کب ختم ہوگی۔ ممکن ہے ڈیڈلائن میں توسیع ہو جائے، یا پھر یہ مکمل طور پر ختم کر دی جائے۔”


نرمی صرف سنجیدہ مذاکرات کرنے والوں کے لیے

وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر اسٹیفن مائرئن نے بھی اسی مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:

“وہ ممالک جو نیک نیتی سے مذاکرات کریں گے اور تجارتی رعایتیں دیں گے، انہیں ممکنہ طور پر مہلت میں توسیع دی جا سکتی ہے۔”

یہ دباؤ اس وقت بڑھا جب 2 اپریل کو صدر ٹرمپ نے عالمی سطح پر تجارتی محصولات (ٹیرف) نافذ کرنے کا اعلان کیا، جس سے عالمی مالیاتی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی اور ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر یہ پالیسیاں برقرار رہیں تو عالمی تجارتی جنگ چھڑ سکتی ہے۔


90 دن کی مہلت، صرف چند معاہدے

ٹرمپ انتظامیہ نے ابتدائی ردعمل کے بعد، ان محصولات کو 90 دن کے لیے معطل کر دیا تھا تاکہ مذاکرات کا وقت دیا جا سکے۔ یہ مہلت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔

تاہم، اس مہلت کے دوران صرف برطانیہ اور ویتنام کے ساتھ محدود تجارتی معاہدے کیے جا سکے ہیں، جبکہ باقی ممالک تاحال کسی حتمی سمجھوتے تک نہیں پہنچے۔


عالمی تجارتی نظام پر اثرات

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ مہلت ختم ہو جاتی ہے اور نئے ٹیرف نافذ ہوتے ہیں تو عالمی سطح پر ردعمل آئے گا، جس کے نتیجے میں تجارتی جنگیں، سپلائی چینز میں خلل، اور مہنگائی جیسے سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد امریکی صنعت اور مزدوروں کے مفادات کا تحفظ ہے، مگر ان کے ناقدین اسے انتہائی قوم پرستانہ تجارتی پالیسی قرار دے رہے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top