روس، طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
اسلامی امارت افغانستان کو تسلیم کرنے کے معاملے میں روس پہلا ملک بن گیا ہے جس نے باضابطہ طور پر کابل میں طالبان حکومت کے نئے سفیر کی اسناد قبول کر لی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، روسی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا:
“ہم سمجھتے ہیں کہ اسلامی امارت افغانستان کو سرکاری طور پر تسلیم کرنا، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں نتیجہ خیز دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے اہم قدم ہوگا۔”
کابل میں ملاقات: روسی سفیر کا طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا باضابطہ پیغام
طالبان حکومت کے ترجمان کے مطابق، افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے روسی سفیر دیمتری ژیرنوف نے کابل میں ملاقات کی۔ اس موقع پر روسی سفیر نے حکومتِ روس کا وہ باضابطہ پیغام پہنچایا جس کے تحت روس نے اسلامی امارت افغانستان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان کے مطابق:
“روسی سفیر نے اس فیصلے کو افغانستان اور روس کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک تاریخی اقدام قرار دیا۔”
طالبان حکومت کا خیر مقدم، تعمیری تعلقات کی امید
افغان وزیر خارجہ نے روسی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی احترام، مثبت تعلقات اور تعمیری تعاون کا نیا دور ہے۔
مولوی امیر خان متقی نے کہا:
“روسی فیڈریشن کا حقیقت پسندانہ فیصلہ ہمارے تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اور یہ دوسرے ممالک کے لیے بھی ایک مثبت مثال قائم کرے گا۔”
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس فیصلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون میں مزید وسعت آئے گی۔
عالمی سیاست میں ایک نئی پیش رفت
روس کا یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب دنیا کے بیشتر ممالک نے ابھی تک طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا۔ روس کا یہ فیصلہ نہ صرف افغانستان میں اس کی دلچسپی کا عکاس ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر طالبان کے لیے ایک سفارتی کامیابی بھی قرار دی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ اقدام دوسرے پڑوسی اور علاقائی ممالک کو بھی تحریک دے سکتا ہے کہ وہ افغان حکومت سے روابط بڑھائیں۔