احمد کی کہانی: مشکل وقت میں حوصلہ، جذبہ اور مثال بننے کا سفر
کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال کا 15 سالہ احمد، آج ہزاروں نوجوانوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے۔ احمد کے والد کا انتقال ہوا تو گھر کا واحد کفیل بھی چلا گیا، اور خاندان کو ایک سخت معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے میں احمد نے نہ صرف ہمت نہیں ہاری بلکہ اپنی والدہ کے ذائقے کو روزگار میں بدل کر گھر کی ذمہ داری سنبھال لی۔
صبح طالبعلم، شام کو چھوٹے کاروباری
احمد اس وقت آٹھویں جماعت کا طالبعلم ہے۔ وہ روزانہ صبح اسکول جاتا ہے، اور شام کو 5 بجے سے 9 بجے تک گلشنِ اقبال کی گلیوں میں اپنی والدہ کے ہاتھ سے تیار کردہ لذیذ پاستا فروخت کرتا ہے۔
احمد کا کہنا ہے:
“پہلے مالی حالات خراب ہوئے، پھر والد کا سایہ بھی نہ رہا۔ تب مجھے لگا کہ اب مجھے ہی آگے بڑھ کر گھر سنبھالنا ہے۔”
گھر کا ذائقہ، احمد کا روزگار
احمد کی والدہ گھر میں پاستا بناتی ہیں اور احمد اسے پیک کر کے بیچنے نکلتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف ان کے پاستا کی مانگ بڑھ گئی ہے، بلکہ لوگوں نے احمد کے جذبے اور محنت کو بھی خوب سراہا ہے۔
لوگ اس کے پاستا کو صرف ایک کھانے کے طور پر نہیں بلکہ حوصلے کی علامت سمجھتے ہیں۔
نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ
احمد کی کہانی ان سب نوجوانوں کے لیے سبق ہے جو مشکل وقت میں مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ احمد نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر جذبہ، نیت اور محنت ہو تو عمر کبھی رکاوٹ نہیں بنتی۔
احمد جیسے نوجوان ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، جو نہ صرف اپنے گھر کو سنبھال رہے ہیں بلکہ مستقبل کے روشن خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔