ایران نے مغربی فضائی حدود بھی مشروط طور پر غیر ملکی پروازوں کے لیے کھول دی


ایران کی فضائی حدود میں نرمی، مغربی زون غیر ملکی پروازوں کے لیے کھل گیا

ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے بعد ایران نے اپنی فضائی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے مغربی فضائی حدود غیر ملکی ایئرلائنز کے لیے کھول دی ہے۔ یہ فیصلہ جنگ بندی کے چھ دن بعد کیا گیا، جس سے بین الاقوامی فضائی ٹریفک کو بڑا ریلیف ملے گا۔

پس منظر: ایران-اسرائیل کشیدگی اور فضائی پابندیاں

13 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی کشیدگی کا آغاز ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ایران نے اپنی فضائی حدود، خاص طور پر مغربی اور مشرقی حصوں کو غیر ملکی پروازوں کے لیے بند کر دیا تھا۔ 25 جون کو دونوں ممالک نے سیز فائر پر اتفاق کیا، جس کے بعد ایران نے مشرقی فضائی حدود پیشگی اجازت کے ساتھ کھولی تھیں۔

نیا حکم نامہ: مغربی فضائی حدود کی جزوی بحالی

حالیہ اعلان میں ایران نے نوٹم (NOTAM) جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 24500 فٹ یا اس سے زیادہ بلندی پر پرواز کرنے والی غیر ملکی پروازیں ایران کی مغربی فضائی حدود سے گزر سکتی ہیں۔ اس شرط کے تحت ایئر لائنز کو ایران کی سرزمین کے قریب نیچی پرواز کی اجازت نہیں ہوگی تاکہ سلامتی کے خدشات کم کیے جا سکیں۔

کن پروازوں پر اطلاق نہیں ہوگا؟

نوٹم کے مطابق وہ پروازیں جو ایران میں لینڈ یا ٹیک آف کرتی ہیں، انہیں اس شرط سے استثنا حاصل ہے۔ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ مقامی اور علاقائی فضائی رابطے متاثر نہ ہوں۔

خطے میں فضائی نیویگیشن پر اثرات

ایران کی فضائی حدود دنیا کے اہم فضائی روٹس میں شامل ہیں، جو یورپ، ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ اس فیصلے کے بعد فضائی کمپنیوں کو اب کم ایندھن خرچ اور کم وقت میں سفر کا موقع ملے گا، جو پابندیوں کی وجہ سے لمبے روٹس اختیار کرنے پر مجبور تھیں۔

سفارتی پہلو

ایران کی جانب سے فضائی حدود کھولنے کا اقدام ایک سفارتی نرمی کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کی یہ پالیسی ممکنہ طور پر خطے میں تناؤ کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top