صدر ٹرمپ: غزہ میں صورتحال سنگین، اگلے ہفتے جنگ بندی متوقع


واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو، ایران، بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا پر بھی مؤقف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ جلد ختم ہونے والی ہے اور امید ہے کہ آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی۔ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے، وہاں خوراک کی شدید کمی ہے اور امریکا واحد ملک ہے جو غذا اور مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔


اسرائیلی میڈیا کی تصدیق

اسرائیلی اخبار “اسرائیل ہیوم” نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان غزہ میں جنگ ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دو ہفتوں کے اندر جنگ بندی کے لیے مشترکہ کوششوں کا حصہ ہے۔


ایران پر ممکنہ حملے کا عندیہ

ایران سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے یورینئم کی افزودگی دوبارہ اس سطح پر پہنچائی جو امریکا کے لیے تشویش کا باعث ہو، تو وہ دوبارہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے سے گریز نہیں کریں گے۔
ٹرمپ نے بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایران کی ان تنصیبات کا دوبارہ معائنہ کرنے کی اجازت دینے کی خواہش کا اظہار کیا جن پر حال ہی میں امریکی بمباری ہو چکی ہے۔


آیت اللہ خامنہ ای کے بیان پر ردعمل جلد

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان پر جلد ردعمل دیں گے جس میں کہا گیا تھا کہ ’’قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ امریکا کے چہرے پر تھپڑ ہے۔‘‘


پاکستان بھارت جنگ بندی پر خوشی

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر دونوں ملکوں کی قیادت کو سراہتے ہیں۔

“پاکستان اور بھارت کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، اس لیے ہم نے معاملے کو تجارت کے ذریعے حل کیا۔”

انہوں نے اس موقع پر ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرانے میں امریکا کے کردار کو اجاگر کیا۔


صدارت ایک خطرناک عہدہ ہے

اپنی صدارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ:

“صدر ہونا بیل سواری یا کار ریس سے زیادہ خطرناک ہے۔ صدر کے مرنے کا خطرہ پانچ فیصد ہے۔ اگر یہ پہلے جانتا تو شاید صدارت کے لیے نہ آتا۔”


شمالی کوریا اور کینیڈا پر بھی تبصرہ

ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے ساتھ جاری کشیدگی بھی جلد ختم ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ انہوں نے کینیڈا کے ساتھ تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا سے ڈیل کرنا مشکل ہے۔

واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو، ایران، بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا پر بھی مؤقف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ جلد ختم ہونے والی ہے اور امید ہے کہ آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی۔ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے، وہاں خوراک کی شدید کمی ہے اور امریکا واحد ملک ہے جو غذا اور مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔


اسرائیلی میڈیا کی تصدیق

اسرائیلی اخبار “اسرائیل ہیوم” نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان غزہ میں جنگ ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دو ہفتوں کے اندر جنگ بندی کے لیے مشترکہ کوششوں کا حصہ ہے۔


ایران پر ممکنہ حملے کا عندیہ

ایران سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے یورینئم کی افزودگی دوبارہ اس سطح پر پہنچائی جو امریکا کے لیے تشویش کا باعث ہو، تو وہ دوبارہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے سے گریز نہیں کریں گے۔
ٹرمپ نے بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایران کی ان تنصیبات کا دوبارہ معائنہ کرنے کی اجازت دینے کی خواہش کا اظہار کیا جن پر حال ہی میں امریکی بمباری ہو چکی ہے۔


آیت اللہ خامنہ ای کے بیان پر ردعمل جلد

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان پر جلد ردعمل دیں گے جس میں کہا گیا تھا کہ ’’قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ امریکا کے چہرے پر تھپڑ ہے۔‘‘


پاکستان بھارت جنگ بندی پر خوشی

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر دونوں ملکوں کی قیادت کو سراہتے ہیں۔

“پاکستان اور بھارت کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، اس لیے ہم نے معاملے کو تجارت کے ذریعے حل کیا۔”

انہوں نے اس موقع پر ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرانے میں امریکا کے کردار کو اجاگر کیا۔


صدارت ایک خطرناک عہدہ ہے

اپنی صدارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ:

“صدر ہونا بیل سواری یا کار ریس سے زیادہ خطرناک ہے۔ صدر کے مرنے کا خطرہ پانچ فیصد ہے۔ اگر یہ پہلے جانتا تو شاید صدارت کے لیے نہ آتا۔”


شمالی کوریا اور کینیڈا پر بھی تبصرہ

ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے ساتھ جاری کشیدگی بھی جلد ختم ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ انہوں نے کینیڈا کے ساتھ تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا سے ڈیل کرنا مشکل ہے۔

واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو، ایران، بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا پر بھی مؤقف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ جلد ختم ہونے والی ہے اور امید ہے کہ آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی۔ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے، وہاں خوراک کی شدید کمی ہے اور امریکا واحد ملک ہے جو غذا اور مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔


اسرائیلی میڈیا کی تصدیق

اسرائیلی اخبار “اسرائیل ہیوم” نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان غزہ میں جنگ ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دو ہفتوں کے اندر جنگ بندی کے لیے مشترکہ کوششوں کا حصہ ہے۔


ایران پر ممکنہ حملے کا عندیہ

ایران سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے یورینئم کی افزودگی دوبارہ اس سطح پر پہنچائی جو امریکا کے لیے تشویش کا باعث ہو، تو وہ دوبارہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے سے گریز نہیں کریں گے۔
ٹرمپ نے بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایران کی ان تنصیبات کا دوبارہ معائنہ کرنے کی اجازت دینے کی خواہش کا اظہار کیا جن پر حال ہی میں امریکی بمباری ہو چکی ہے۔


آیت اللہ خامنہ ای کے بیان پر ردعمل جلد

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان پر جلد ردعمل دیں گے جس میں کہا گیا تھا کہ ’’قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ امریکا کے چہرے پر تھپڑ ہے۔‘‘


پاکستان بھارت جنگ بندی پر خوشی

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر دونوں ملکوں کی قیادت کو سراہتے ہیں۔

“پاکستان اور بھارت کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، اس لیے ہم نے معاملے کو تجارت کے ذریعے حل کیا۔”

انہوں نے اس موقع پر ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرانے میں امریکا کے کردار کو اجاگر کیا۔


صدارت ایک خطرناک عہدہ ہے

اپنی صدارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ:

“صدر ہونا بیل سواری یا کار ریس سے زیادہ خطرناک ہے۔ صدر کے مرنے کا خطرہ پانچ فیصد ہے۔ اگر یہ پہلے جانتا تو شاید صدارت کے لیے نہ آتا۔”


شمالی کوریا اور کینیڈا پر بھی تبصرہ

ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے ساتھ جاری کشیدگی بھی جلد ختم ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ انہوں نے کینیڈا کے ساتھ تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا سے ڈیل کرنا مشکل ہے۔

واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو، ایران، بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا پر بھی مؤقف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ جلد ختم ہونے والی ہے اور امید ہے کہ آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائے گی۔ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے، وہاں خوراک کی شدید کمی ہے اور امریکا واحد ملک ہے جو غذا اور مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔


اسرائیلی میڈیا کی تصدیق

اسرائیلی اخبار “اسرائیل ہیوم” نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان غزہ میں جنگ ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دو ہفتوں کے اندر جنگ بندی کے لیے مشترکہ کوششوں کا حصہ ہے۔


ایران پر ممکنہ حملے کا عندیہ

ایران سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے یورینئم کی افزودگی دوبارہ اس سطح پر پہنچائی جو امریکا کے لیے تشویش کا باعث ہو، تو وہ دوبارہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے سے گریز نہیں کریں گے۔
ٹرمپ نے بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایران کی ان تنصیبات کا دوبارہ معائنہ کرنے کی اجازت دینے کی خواہش کا اظہار کیا جن پر حال ہی میں امریکی بمباری ہو چکی ہے۔


آیت اللہ خامنہ ای کے بیان پر ردعمل جلد

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان پر جلد ردعمل دیں گے جس میں کہا گیا تھا کہ ’’قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ امریکا کے چہرے پر تھپڑ ہے۔‘‘


پاکستان بھارت جنگ بندی پر خوشی

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر دونوں ملکوں کی قیادت کو سراہتے ہیں۔

“پاکستان اور بھارت کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، اس لیے ہم نے معاملے کو تجارت کے ذریعے حل کیا۔”

انہوں نے اس موقع پر ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرانے میں امریکا کے کردار کو اجاگر کیا۔


صدارت ایک خطرناک عہدہ ہے

اپنی صدارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ:

“صدر ہونا بیل سواری یا کار ریس سے زیادہ خطرناک ہے۔ صدر کے مرنے کا خطرہ پانچ فیصد ہے۔ اگر یہ پہلے جانتا تو شاید صدارت کے لیے نہ آتا۔”


شمالی کوریا اور کینیڈا پر بھی تبصرہ

ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے ساتھ جاری کشیدگی بھی جلد ختم ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ انہوں نے کینیڈا کے ساتھ تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا سے ڈیل کرنا مشکل ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top