نیا مالی سال، نیا بجٹ: عام آدمی پر ٹیکس کا کیا اثر پڑا؟


🧾 بجٹ 2025-26: کوئی بڑی ٹیکس تبدیلی نہیں، معمولی ترامیم کے ساتھ منظور

اسلام آباد: پاکستان کی قومی اسمبلی نے 17.5 ہزار ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2025-26 منظور کر لیا ہے۔ اس بجٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں عام آدمی پر ٹیکس کے حوالے سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی، اور جو فنانس بل 10 جون کو پیش کیا گیا تھا، اس میں صرف معمولی ترامیم شامل کی گئیں۔


📌 بجٹ کا پس منظر اور منظوری کا عمل

بجٹ 10 جون 2025 کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔

بعد ازاں اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی فنانس کمیٹیوں میں بحث کے لیے بھیجا گیا۔

بحث کے دوران تنخواہ دار طبقے، سولر پینلز، پراپرٹی اور پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز پر نظرثانی کی توقع کی جا رہی تھی۔

تاہم، حتمی منظوری میں ان اہم نکات پر کوئی بڑی تبدیلی شامل نہیں کی گئی۔


🧍‍♂️ عام شہری کے لیے ٹیکس کا اثر

✅ تنخواہ دار طبقہ:

ٹیکس سلیبز میں کوئی نرمی یا سختی نہیں کی گئی۔

درمیانے طبقے پر پہلے سے نافذ ٹیکس برقرار ہیں۔

✅ سولر پینل:

ٹیکس لگانے کی تجویز زیر غور آئی، لیکن حتمی بجٹ میں شامل نہیں کی گئی۔

✅ پراپرٹی ٹیکس:

پراپرٹی خرید و فروخت پر ٹیکس کی شرح میں بھی کوئی واضح تبدیلی نہیں کی گئی۔

✅ کاربن لیوی:

پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی کی تجاویز موجود تھیں، مگر اس پر فی الحال کوئی نفاذ نہیں ہوا۔


⚖️ سیاسی جماعتوں کے اعتراضات

پاکستان پیپلز پارٹی، جو حکومت کی اتحادی جماعت ہے، نے بجٹ میں غربت کے خاتمے، ترقیاتی فنڈز اور سبسڈی جیسے نکات پر اعتراضات اٹھائے۔ ان میں سے کچھ نکات پر حکومت نے زبانی یقین دہانیاں تو کرائیں، لیکن تحریری بجٹ میں بڑی ترامیم شامل نہیں ہوئیں۔


📊 نتیجہ: بجٹ میں تسلسل، عام آدمی کو وقتی ریلیف

اگرچہ بجٹ میں عام آدمی پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا گیا، مگر کسی نمایاں ریلیف کا بھی اعلان نہیں کیا گیا۔ ٹیکس ڈھانچے میں تسلسل سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ حکومت نے مالیاتی استحکام کو ترجیح دی ہے، مگر روزمرہ مسائل کا شکار عوام کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت باقی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top