ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی کراچی کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز عائشہ منزل پر قائم فرنیچر کی دکانوں میں آگ شاٹ سرکٹ کے باعث لگی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی سی سینٹرل فواد فہد کا کہنا تھا فرنیچر کی دکانوں میں لگنے والی آگ سے رہائشی عمارت بھی متاثر ہوئی، متاثرہ عمارت کے مکینوں کے مطالبات پورے کریں گے، ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیح متاثرین کی داد رسی ہے اور اس لیے ہم نے متبادل کے طور پر کچھ اسکولوں کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آگ لگنے کی وجہ جاننے کیلئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی ٹیکنیکل ٹیم عمارت میں موجود ہے، ایس بی سی اے افسران ٹیکنیکل چیزوں کو دیکھ کر حقائق بتا سکیں گے تاہم ابتدائی طور پر سامنے آیا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ سے لگی جس کے باعث 140 کے قریب دکانیں اور فلیٹس متاثر ہوئے۔
دکانوں میں حفاظتی اقدام سے متعلق کوئی چیز نہیں تھی: بھائی، جاں بحق نعمان
دوسری جانب عائشہ منزل پر عمارت میں آتشزدگی کے باعث جاں بحق ہونے والے نعمان بیگ کے بھائی عاصم
بیگ نے بتایا کہ وہ سانحےکے وقت جاں بحق نعمان بیگ کے ساتھ تھا، نعمان بیگ کی عائشہ منزل پر درزی
کی دکان تھی، آگ اچانک سے بھڑک اٹھی جس کے باعث بھائی کو موقع ہی نہ مل سکا۔
عاصم بیگ نے مزید بتایا کہ ان کے جاں بحق ہونے والے بھائی نعمان کے 4 بچے ہیں، سب سے چھوٹی بیٹی
ھائی سال کی ہے، دکانوں میں حفاظتی اقدام سے متعلق کوئی چیز نہیں تھی، بھابھی اور اس کے بچوں کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جائیں۔