یوکرین – روس جنگ میں شدت، عالمی برادری تشویش میں مبتلا جنگ کی تازہ صورتحال


روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ایک خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ یوکرینی حکام کے مطابق، حالیہ حملوں میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، جبکہ کئی شہروں میں بجلی کا نظام مکمل طور پر درہم برہم ہوگیا۔

کیف، خارکیف اور اوڈیسا سمیت مختلف شہروں پر میزائل اور ڈرون حملوں سے نہ صرف رہائشی عمارتیں تباہ ہوئیں بلکہ ہزاروں خاندان بے گھر ہوگئے۔ روس کا دعویٰ ہے کہ اس کے حملے صرف “فوجی تنصیبات” پر ہیں اور یہ مغربی ممالک کی حمایت کا جواب ہیں۔

عالمی ردعمل

اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکا اور نیٹو اتحادیوں نے یوکرین کے لیے مزید فوجی اور انسانی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ جرمنی نے نئے ایئر ڈیفنس سسٹمز فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ برطانیہ نے تباہ شدہ ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا۔

چین نے ایک بار پھر مذاکرات پر زور دیا ہے، جبکہ ترکی نے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

انسانی بحران

یوکرین کے ہزاروں افراد محفوظ پناہ گاہوں اور زیر زمین اسٹیشنز میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی بجلی کی کمی، ادویات کی قلت اور خوراک کی فراہمی سب سے بڑے مسائل ہوں گے۔

ماہرین کے مطابق، اگر جنگ اسی رفتار سے جاری رہی تو اس کے اثرات مشرقی یورپ کے دیگر ممالک تک بھی پھیل سکتے ہیں۔

آئندہ منظرنامہ

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2025 میں یہ تنازعہ عالمی سیاست کا اہم ترین مسئلہ رہے گا۔ نیٹو کی جانب سے یوکرین کو مکمل حمایت اور روس کی سخت مزاحمت کے باعث امن مذاکرات فی الحال مشکل نظر آتے ہیں۔ تاہم عالمی برادری اب بھی سفارت کاری کو ہی اس مسئلے کا واحد حل قرار دیتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top