کیا اسلام آباد میں نمل یونیورسٹی کے ہاسٹل کو سیل کر دیا گیا؟

سابق وزیراعظم عمران خان کی 2008ء میں قائم کردہ نمل یونیورسٹی کا اسلام آباد میں کوئی کیمپس یا ہاسٹل نہیں ہے۔

متعدد سوشل میڈیا صارفین پلیٹ فارم ایکس ، فیس بک اور ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو اس دعویٰ کے ساتھ شیئر کررہے ہیں کہ اسلام آباد میں حکام نے سابق وزیراعظم عمران خان کےبغض میں نمل یونیورسٹی، جس کے چیئرمین عمران خان ہیں، کے ہاسٹل کو سیل کر دیا ہے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

28 اکتوبر کو ایک تصدیق شدہ سوشل میڈیا صارف نے پلیٹ فارم ایکس پر ایک مختصر ویڈیو اس دعویٰ کے ساتھ پوسٹ کی کہ نمل یونیورسٹی کے ہاسٹل کو سیل کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا صارف نے مزید لکھا کہ ”کوئی جو انسانیت رہ گئی ہو باقی ؟“

ٹک ٹاک سے لی گئی 56 سیکنڈ کی ویڈیو میں کچھ نوجوانوں کو رات کے وقت ایک سڑک کنارے بیٹھے دیکھایا گیا ہے، جو یہ الزام لگا رہے ہیں کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (CDA) نے ان کے ہاسٹل کو سیل کردیا ہے، جس کی وجہ سے وہ لوگ روڈ پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ویڈیو کو1 لاکھ 20 ہزار سے زیادہ بار دیکھاجبکہ 4 ہزار سے زائد مرتبہ ری پوسٹ اور 7 ہزار 9 سوسے زیادہ بار لائک بھی کیا گیا۔

27 اکتوبر کو، ایک اور تصدیق شدہX اکاؤنٹ نے اسی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نمل یونیورسٹی کے ہاسٹل کو بند کر دیا گیا ہے،صارف نے مزید کہا کہ طلباء کو سڑک پر پناہ لینے پر مجبور کیا گیا ہے۔

صارف نے یہ بھی لکھا کہ ”قصور: نمل یونیورسٹی عمران خان نے غریب اورذہین بچوں کے لیئے کیوں بنائی جہاں فری ایجوکیشن دی جاتی ہے۔“

اس پوسٹ کواب تک ایکس پر 53 ہزار سے زیادہ بار دیکھا جبکہ 1ہزار 9 سو مرتبہ ری پوسٹ اور تقریباً 2 ہزار 4 سو بار لائک کیا گیا ہے۔

اس ویڈیو کو فیس بک پر بھی شیئر کیا گیا ۔

حقیقت

نمل یونیورسٹی، جسے 2008ء میں سابق وزیراعظم عمران خان نے قائم کیا تھا، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نہیں بلکہ پنجاب کےضلع میانوالی میں واقع ہے۔

حکومتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی، جس کو میونسپل سروسز کا کام سونپا گیا ہے، وہ صرف اسلام آباد میں کام کرتا ہے، وفاقی دارالحکومت سے باہر اس کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔

تاہم ، اسلام آباد میں قائم ایک یونیورسٹی ہے جس کا نام نمل یونیورسٹی سے ملتا جلتا ہے۔ اسلام آباد کی اس یونیورسٹی ، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (NUML) ،کا عمران خان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

27 اکتوبر کو اسلام آباد کے سیکٹر I-8/2 میں واقع ایک نجی ہاسٹل کو سی ڈی اے نے سیل کر دیا تھا، لیکن اس ہاسٹل کا نمل یونیورسٹی [میانوالی] یا نمل یونیورسٹی [اسلام آباد]، دونوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سی ڈی اے میں بلڈنگ کنٹرول سیکشن کے ڈائریکٹر جنرل فیصل نعیم بیگ نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ طلباء کا ہاسٹل غیر قانونی طور پر رہائشی علاقے میں قائم کیا گیا تھا۔

فیصل نعیم بیگ نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ 2 نوٹسز بھی شیئر کیے جو کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اپریل 2018ء میں اور پھر دوبارہ اکتوبر 2023ء میں ہاسٹل کے مالک کو بھیجے تھے، جن میں اسے متنبہ کیا تھا کہ وہ اس جگہ کو خالی کر دیں کیونکہ یہ ہاسٹل بلڈنگ رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ”رہائشی عمارت“کو بطور دفتر استعمال کر رہا تھا۔

فیصل نعیم بیگ کا کہنا تھا کہ ”نہیں، وہ یونیورسٹی کا [ہاسٹل] بالکل بھی نہیں ہے، گھر کے اندر ہے جو کہ اِل لیگل (غیر قانونی) ہے۔“

سی ڈی اےکے شعبہ تعلقات عامہ کی ڈائریکٹر عبیرہ دلاور نے بھی جیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی کہ سیل کیا گیا گھر ایک پرائیویٹ ہاسٹل تھا اورکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اس کے مالک کو پہلے بھی 3 سے 4 مرتبہ خبردارکیا تھا ۔

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے اسلام آباد میں قائم سرکاری NUML یونیورسٹی کے شعبہ تعلقات عامہ کے افسر بلال خان سے بھی رابطہ کیا، جنہوں نے بتایا کہ سیکٹرI-8/2 میں واقع اس ہاسٹل کا ان کی یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بلال خان نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ”ہم H-9میں ہیں اور ہمارے ہاسٹلز[یونیورسٹی کے] اندر ہی ہیں۔“

جیو فیکٹ چیک نے میانوالی میں قائم نمل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ منیجر ہیومن ریسورسز شیراز خان سے بھی رابطہ کیا۔ شیراز خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی قائم کردہ نمل یونیورسٹی کا اسلام آباد میں کوئی کیمپس نہیں ہے۔

سب سے آخر میںجیو فیکٹ چیک نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سیل کئے گئے پرائیویٹ ہاسٹل کے مالک سرمد افتخار سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے ہاسٹل کا NUML یونیورسٹی [ اسلام آباد ] یا نمل یونیورسٹی [میانوالی] سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تاہم،سرمد افتخار نے مزید بتایا کہ ان کے ہاسٹل میں رہنے والے 100 میں سےتقریباً 70 طلباء ، اسلام آباد میں واقع نمل یونیورسٹی کے کیمپس میں زیر تعلیم ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top