حکومت پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرض لینے کی تفصیلات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش کر دی گئیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اقتصادیات کے حکام کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرضے لینے کی دستاویزات پیش کی گئیں۔
دستاویزات کے مطابق پیپلز پارٹی آئی ایم ایف سے قرضہ لینے میں سب سے آگے تھی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2008 سے 2013 تک SDRs میں 5 بلین 23 ملین ڈالر سے زیادہ کا قرضہ لیا، جو امریکی کرنسی میں 7 ارب 72 کروڑ 59 لاکھ ڈالر کے برابر ہے۔
قائمہ کمیٹی کو پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق آئی ایم ایف کو 3 ارب ڈالر سے زائد کی رقم واپس کی گئی اور پیپلز پارٹی نے آئی ایم ایف کو 484 ملین ڈالر سے زائد سود ادا کیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے بعد آئی ایم ایف سے مزید قرضے لیے۔ یہ رقم 6 ارب 48 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔
قائمہ کمیٹی کو پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق اس عرصے میں 4 ارب سے زائد کے ایس ڈی آر قرضے واپس کیے گئے، 5 سال کے دوران ادا کیے گئے قرضوں کی رقم 5 ارب 92 کروڑ ڈالر سے زائد ہے، مسلم لیگ (ن) کے پاس 5 سال کے دوران 31 کروڑ 77 لاکھ ڈالر ہیں۔ بجھا ہوا سود کی ادائیگی ایک ڈالر سے زیادہ ہے۔
دستاویزات کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے 4.5 ارب ایس ڈی آر سے زائد کا قرضہ لیا، 2018 سے 2022 تک آئی ایم ایف کا قرضہ 6 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے، تحریک انصاف کی حکومت پر 2 ارب 72 کروڑ ایس ڈی آر کا قرضہ ہے۔ امریکی کرنسی میں ادا کیے جانے والے اس قرض کی رقم 4.2 بلین ڈالر ہے جس میں سے 791.1 ملین ڈالر 2018 اور 2022 کے درمیان آئی ایم ایف کو ادا کیے جائیں گے۔