نیدرلینڈز کے انتہاپسند لیڈر نے فلسطینیوں کو اردن میں بسانے کا مسلم دشمن نظریہ پیش کردیا

نیدرلینڈز کے حالیہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی سب سے بڑی جماعت کے انتہاپسند لیڈر گیرٹ ولڈرز نے حقائق مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے فلسطینیوں کو اردن میں بسانے کا مسلم دشمن نظریہ پیش کردیا۔

گیرٹ ولڈرز  نے اسرائیل کی محبت میں اردن کو فلسطین قراردیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو  آزاد فلسطینی ریاست نہیں ملنی چاہیے۔

اسرائیل کی محبت میں دیے گئے گیرٹ ولڈرز کے خوفناک بیان پرعرب دنیا کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ یورپ سمیت عالمی برادری فلسطین پرفلسطینیوں کا حق تسلیم کرتی ہے اور بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کی قراردادیں اقوام متحدہ میں منظور کی جاچکی ہیں۔

یاد رہے کہ نیدرلینڈز کے حالیہ انتخابات میں گیرٹ ولڈرز کی پارٹی مجموعی 150 نشستوں میں سے 37 نشستیں لیکر سب سے بڑی پارٹی قرار پائی ہے، اس کے مقابلے میں کنزرویٹو پیپلز پارٹی 24 اور بائیں بازو کی لیبر گرین کولیشن 25 نشستیں حاصل کرپائی تھیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ولڈرز تاریخی طور پر امیگریشن کے مخالف اور قومی فیصلہ سازی میں یورپی یونین کی مداخلت کے نقاد رہا ہے۔

گزشتہ دنوں اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک موقع پر ولڈرز کا کہنا تھا کہ ہم نیدرلینڈز کو ایک بار پھر صرف ڈچ لوگوں کا ملک بنائیں گے، ہم اسائلم کے متلاشی تارکین وطن کے طوفان کو روکیں گے اور ایک بار پھر ہمارے لوگوں کے بٹوے پیسوں سے بھرے ہوں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق گیرٹ ولڈرز کی پارٹی، پارٹی فار فریڈم اس سے پہلے بھی نیدرلینڈز اور یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں سیٹیں جیت چکی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آئی ہے۔

گیرٹ ولڈرز کی جماعت نے پارلیمنٹ کی 150 میں سے 37 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے تاہم اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے سے پہلے اسے مخلوط حکومت بنانا ہوگی۔

خبر کے مطابق گیرٹ ولڈرز کیلئے مخلوط حکومت بنانے کا ٹاسک تھوڑا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ مرکزی دھارے کی جماعتیں اس سے اور اس کی پارٹی، ’پارٹی فار فریڈم‘ کے ساتھ اتحاد کرنے سے گریزاں ہیں۔ اسلام مخالف مؤقف کیلئے مشہور پاپولسٹ سیاست دان گیرٹ ولڈرز اگر مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب ہوا تو وہ نیدرلینڈز میں دائیں بازو کا پہلا وزیر اعظم ہوگا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گیرٹ ولڈرز حکومت بنانے میں کامیاب ہوا تو اس کی جیت یورپی سیاست میں ہلچل مچا سکتی ہے کیونکہ وہ نیدرلینڈز پر ریفرنڈم کا مطالبہ کر چکا ہے جبکہ نیدرلینڈز میں “ڈی اسلامائزیشن“ کے نظریے کی وکالت بھی کرتا ہے۔

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top