لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے بارے میں حکومتی موقف جماعت اسلامی سے متعلق حکومتی موقف سے مختلف ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور میں جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ پہلے دن سے پوچھا تھا کہ یوم آزادی پر سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے حکومت کی کیا پالیسی ہے؟ ان کا پی ٹی آئی کے حوالے سے ایک الگ موقف ہے، جماعت اسلامی کے لیے ایک الگ موقف ہے، جماعت اسلامی کا احتجاج ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے علاوہ دو دیگر سیاسی جماعتوں کی درخواستیں مسترد کی گئیں۔ جماعت اسلامی یہ سب کچھ بغیر اجازت کے کر رہی ہے۔ اگر ایسا ہے تو آپ نے ان کے خلاف کیا کارروائی کی؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں، ہوسکتا ہے راولپنڈی ڈویژن نے کچھ کیا ہو، جلسے کی خواہش پر سیاسی جماعت کے موقف کا انتظار کرنا ہوگا۔
جسٹس باقر نے کہا کہ اگر آپ کو اتنا خطرہ ہے تو سیاسی جماعت حلف نامہ داخل کر سکتی ہے۔ حلف نامے کے بعد بھی اجازت نہ دی تو قانون صورتحال کو دیکھے گا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جہاں تک جگہ اور وقت کی تبدیلی کا تعلق ہے، میں آپ کو کل مطلع کروں گا کہ اگر کوئی سیاسی سرگرمی ہوتی ہے اور دہشت گردی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
جج علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ کس چیز کا سامنا کر رہے ہیں؟ آپ کی حکومت ایک مضبوط حکومت ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی جب آپ کہتے ہیں کہ لاہور شہر میں 2 یا 5 مرلہ جگہ نہیں ہے جہاں میٹنگز ہو سکیں؟
پراسیکیوٹر نے کہا کہ دو مارلن کی صورت میں یہ کام نہیں چلے گا، آپ بھی مان جائیں گے۔
عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے پراسیکیوٹر کو ہدایات کے ساتھ پیش ہونے کا وقت دے دیا۔