غزہ کے رہائشی علاقوں پر صیہونی حکومت کے حملوں میں مزید 165 فلسطینی شہید

غزہ کے رہائشی علاقوں پر اسرائیلی فوج کے جارحانہ حملوں میں مزید 165 فلسطینی شہید ہو گئے جس کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد 21600 سے تجاوز کر گئی۔

حماس کے زیر حراست ایک اور اسرائیلی یرغمالی بھی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی گولہ باری میں مارا گیا، جس سے 290,000 سے زیادہ گھر آباد ہو گئے۔

امریکی اخبارات نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے دسمبر کے وسط تک غزہ کے رہائشی علاقوں پر 29,000 بم گرائے ہیں، جس سے غزہ میں ہونے والی تباہی جدید تاریخ کی بدترین تباہی ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر غزہ کی پٹی میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی جانب سے بھی جوابی کارروائیاں جاری ہیں۔ اپنی کارروائیوں کے دوران، حماس کے مزاحمتی جنگجوؤں نے مزید 20 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، جن میں کئی اسرائیلی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کی تباہی بھی شامل ہے۔

اسرائیل نے حماس کی مزاحمت کے نتیجے میں ایک میجر اور کیپٹن سمیت دو صہیونی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی جس کے بعد غزہ میں اسرائیل کی زمینی لڑائی میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 172 ہو گئی۔

دریں اثنا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں، چین نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تعزیری حملے بند کرے اور غزہ کی امداد کو یقینی بنائے۔

عرب میڈیا کے مطابق دمشق کے ہوائی اڈے پر اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب اسلامی کے گیارہ ارکان ہلاک ہو گئے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے سے متاثر ہونے والے ارکان مشرقی شام میں ایرانی فورسز کی دیکھ بھال کے ذمہ دار تھے اور حملے کے وقت اعلیٰ سطحی وفد کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پر موجود تھے۔

حماس نے کہا کہ امریکہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ میں شریک ہے اور امریکہ اسرائیلی فوج کو بمباری کی مہم کے لیے ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کر رہا ہے۔

حماس نے کہا کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں بچوں اور شہریوں کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں شریک ہے اور غزہ کے رہائشیوں کو زبردستی بے دخل کرنے میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top