غزہ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے کا سلسلہ جاری ہے اور اسرائیلی توپ خانے کی فائرنگ سے مزید 90 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی میں مدد کے منتظر بے گھر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 6 افراد شہید اور 83 سے زائد زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی فورسز نے مبینہ طور پر رفح میں اقوام متحدہ کے فوڈ امداد کی تقسیم کے مرکز پر گولہ باری کی اور پھر فلسطینی پناہ گزینوں پر گولی چلائی۔ اس صہیونی حملے میں UNRWA کے ملازمین بھی مارے گئے۔
امریکہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
اسی دوران آٹھ امریکی سینیٹرز نے صدر بائیڈن کو ایک خط بھیجا، جس میں اسرائیل کو الٹی میٹم دیا گیا: “اسرائیل سے کہو کہ وہ غزہ کے لیے اپنی امداد میں اضافہ کرے، ورنہ امریکہ کی فوجی امداد میں کٹوتی ختم ہو جائے گی۔”
ادھر یورپی یونین کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ پر زمینی حملے سے قبل وہ رفح میں پھنسے 1.4 ملین سے زائد بے گھر فلسطینیوں کو غزہ کے وسط میں ایک “انسانی جزیرے” پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اسرائیل نے جنوبی لبنان میں بھی حملہ کیا۔ لبنان میں ایک کار پر ڈرون حملے میں حماس کے رکن ہانی مصطفیٰ سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے۔
لبنان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شکایت کرے گا۔ اسرائیلی حملے پورے خطے کو جنگ کی لپیٹ میں لے جائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 31 ہزار 272 سے تجاوز کر گئی ہے اور 73.24 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زیادہ صرف بچے اور خواتین ہیں۔