بشکیک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے ایک بیان کے مطابق، کرغزستان میں طلباء کی بے چینی

بشکیک شہر کے سربراہ نے کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی شہریوں سمیت بین الاقوامی طلباء کے خلاف تشدد کے معاملے پر ایک بیان جاری کیا۔

بشکیک کی میونسپلٹی کے سربراہ نے کہا کہ 13 مئی کی جھڑپوں میں ہلاکتوں کی خبریں غلط ہیں۔

کرغیز میڈیا رپورٹس کے مطابق، بشکیک کی وزارت داخلہ کے سربراہ نے بتایا کہ 13 مئی کو بشکیک میں بودھونی ہاسٹلری میں ملکی اور غیر ملکی طلباء کے درمیان لڑائی ہوئی، جس کے بعد اعلان کیا گیا کہ جھگڑے میں ملوث تین غیر ملکیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 17 مئی کی شام کو مقامی طلباء نے 13 مئی کے واقعے کے خلاف چوئی کرمنجان دتکا علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور تنازعہ میں ملوث غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

کرغیز میڈیا کے مطابق بشکیک کے محکمہ پولیس کے سربراہ نے مظاہرین سے کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا اور حراست میں لیے گئے غیر ملکیوں نے بعد میں معافی مانگ لی تاہم مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کر دیا اور نئے لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے۔

مقامی میڈیا کی خبر کے مطابق، مظاہرے کے پرتشدد ہونے کا خطرہ ہونے کے باعث کئی لوگوں کو امن میں خلل ڈالنے پر گرفتار کیا گیا۔ بعد ازاں وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top