رواں مالی سال میں امریکا سب سے بڑا برآمد کرنے والا ملک اور چین پاکستان کے لیے سب سے زیادہ درآمد کرنے والا ملک بن گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق امریکا کے ساتھ تجارتی توازن پاکستان کے حق میں اور چین کے خلاف رہا کیونکہ جولائی سے نومبر تک پاکستان کی امریکا کو برآمدات زیادہ اور درآمدات کم تھیں جب کہ اسی عرصے کے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات کم اور درآمدات – کم بہت زیادہ
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ یعنی جولائی سے نومبر 2024 کے دوران دو طرفہ تجارت 3 ارب 50 کروڑ ڈالر رہی جب کہ پاکستان کی امریکا کو برآمدات 2 ارب 45 کروڑ ڈالر رہیں، اور امریکہ سے درآمدات 59 کروڑ 42 لاکھ
رواں مالی سال کے پانچ ماہ میں امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق جولائی سے نومبر میں پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 7 ارب 194 ملین ڈالر رہا، پاکستان کی چین کو برآمدات 1 ارب 124 ملین ڈالر اور چین سے درآمدات کا حجم 6 ارب 7 ارب ڈالر رہا۔
اس عرصے کے دوران چین سے درآمدات میں 15 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پاکستان کی چین کو برآمدات میں 14 فیصد کمی واقع ہوئی۔
جولائی میں ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین اب پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس نے گزشتہ پانچ سالوں میں متحدہ عرب امارات اور امریکہ کی جگہ لے لی ہے۔
مالی سال 2022 میں چین سے درآمدات میں اضافہ عروج پر تھا، جب یہ تعداد 17.3 بلین ڈالر تک بڑھ گئی اور برآمدات 2.783 بلین ڈالر رہیں۔
اگرچہ چین نے پاکستانی مصنوعات کو اپنی مارکیٹ کی پیشکش کی ہے، لیکن مقامی برآمد کنندگان کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں پیداواری لاگت ہماری مصنوعات کو چینی مارکیٹ میں غیر مسابقتی بناتی ہے۔
اس کے علاوہ چین ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات کی پیداوار میں بھی مسابقتی ہے۔
برآمد کنندگان نے کہا کہ پاکستان چینی مارکیٹ میں صرف محدود مقدار میں مصنوعات فروخت کر سکتا ہے۔