اسرائیل ماہ رمضان کا بھی احترام نہیں کرتا اور غزہ میں نئے حملے میں مزید 67 فلسطینی شہید اور 106 زخمی ہو گئے۔
رمضان المبارک کے دوران غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے نتیجے میں شمالی غزہ کی پٹی خان یونس اور رفح میں بم دھماکوں کے لیے مشہور فلسطینی فٹبالر محمد برکت سمیت 67 فلسطینی شہید ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ میں شدید غذائی قلت کے باعث مزید دو بچے جاں بحق ہوگئے جس کے بعد غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 27 ہوگئی۔
اسرائیلی قابض فوج نے سینکڑوں فلسطینیوں کو مسجد الاقصی میں داخل ہونے سے بھی روک دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق صیہونی حکومت کی سیکیورٹی فورسز نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی پہلی تراویح کے دن اتوار کی شام مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ جانے والے راستے کو بند کردیا۔
اسرائیلی پابندی کے باوجود بہت سے فلسطینی نماز تراویح ادا کرنے کے لیے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔
دوسری جانب حزب اللہ نے اسرائیلی علاقوں پر حملے شروع کر دیے اور لبنانی سرحدوں پر اسرائیلی ڈرون حملہ بھی ناکام ہو گیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رمضان المبارک کے دوران غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک بیان میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جو مسلمانوں کے لیے امن و سلامتی کو فروغ دیتا ہے، شروع ہو چکا ہے اور اس مقدس مہینے میں غزہ میں بمباری، خونریزی اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک شہید اور تشدد کا نشانہ بننے والے فلسطینیوں کی تعداد 31 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور 72 ہزار 760 سے زائد زخمی ہیں۔