سپریم کورٹ کے ججز اور انکی فیملیز کی کردار کشی میں سیاسی جماعت سے جڑے اکاؤنٹس ملوث نکلے

وفاقی تحقیقاتی اداروں نے چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف سوشل میڈیا پر کردار کشی کی تحقیقات مکمل کر لیں۔

تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ سپریم کورٹ ججز کے خلاف مہم میں سیاسی جماعت سے جڑے اکاونٹس ملوث پائے گئے، ججز کی بیگمات کی ائیر پورٹس پر چیکنگ سے متعلق پرانے خط کو منصوبہ بندی سے استعمال کیا گیا۔

تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایوی ایشن ڈویژن کا 12 اکتوبر کا مراسلہ 60 دن بعد سیاسی جماعت سے وابستہ اکاؤنٹ سے پوسٹ ہوا، عمر محمود حیات کے اکاؤنٹ سے 16 دسمبر  رات 11 بجکر  39 منٹ پر ایوی ایشن کا مراسلہ پوسٹ ہوا، ان اکاؤنٹ سے بانی پی ٹی آئی کے مقدمات پر ججز اور عدلیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

تحقیقات کے مطابق چند سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ نے بھی اس سیاسی جماعت کے ٹارگٹڈ ایجنڈے کو آگے بڑھایا، ججز کی کردار کشی مہم میں بھی ایک سیاسی جماعت سے جڑے اکاؤنٹس نے حصہ لیا، سیاسی جماعت سے جڑے اکاؤنٹس نے جھوٹے پروپیگنڈے کو وائرل کیا، سیاسی جماعت کے حامی ایکٹیوسٹس اور وی لاگرز سوشل میڈیا ٹرینڈ بناتے رہے، ٹی وی چینلز کی خبروں کے اسکرین شاٹس لےکر بھی سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی۔

تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے 18 دسمبر کو وضاحت جاری کی پھربھی کردار کشی مہم جاری رہی، عدلیہ و ججز کو دباؤ میں لانے کیلئے سیاسی جماعت پہلے بھی ہر حربہ آزما چکی، ایک سیاسی جماعت کے سابق چیئرمین نے جج زیبا کو دھمکایا جس کا کیس زیر سماعت ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگست 2023 میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی بھی کردار کشی کی گئی، ٹرولز سے ججز کو دباؤ میں لانے کا طریقہ واردات افسوسناک اور قابل مذمت ہے، چیف جسٹس اور ججز کو نشانہ بنانے کا مقصد اہم مقدمات کو متاثر کرنا ہو سکتا ہے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اعلیٰ عدلیہ کی ہرزہ سرائی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کر کے کرداروں کو بے نقاب کرنے کی ضروررت ہے۔

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top